Thursday, April 9, 2009

انڈیا انتخابات: سب چلتا ہے


تو سشما سواراج کے خیال میں لالو پرساد یادو جلاد ہیں، لالو کے خیال میں سشما ڈائن ہیں، لالو کی اہلیہ اور بہار کی سابق وزیر اعلی رابڑی دیوی کے خیال میں موجودہ وزیر اعلی نتیش کمار اور ان کے ایک سیاسی رفیق ایک دوسرے کے سالے ہیں لیکن لالو نتیش کو اپنا بھائی مانتے ہیں۔

اگر آپ تھوڑے کنفیوز ہوگئے ہوں تو اس میں حیرت کی کوئی بات نہیں۔ یہ الیکشن کا دور ہے، زبان کے پھسلنے اور وفاداریوں کے بدلنے کا وقت ہے، اس وقت سب چلتا ہے۔

لالو اپنا سیکولر کردار ثابت کرنے کے لیے ورون گاندھی کو ’رولر‘ کے نیچے کچلنا چاہتے ہیں، ورون گاندھی آپکو معلوم ہی ہے مسلمانوں کے ساتھ کیا کچھ کرنا چاہتے ہیں، صحافی وزیر داخلہ پر جوتے پھینک رہے ہیں، وزیر داخلہ صحافی کو مسکرا کر فوراً معاف بھی کر رہے ہیں، سکھ رہنما جوتا بردار صحافی کے لیے دو لاکھ روپے کے انعام کا اعلان کر رہے ہیں اور صحافی کا بھائی کہہ رہا ہے کہ وہ صرف وزیر داخلہ کی توجہ حاصل کرنا چاہ رہے تھے۔

سیاسی رہنما ووٹروں میں نوٹ تقسیم کر رہے ہیں اور پکڑے جانے پر اسے خاندانی روایت اور غربت دور کرنے کا منصوبہ بتا رہے ہیں، لالو کی گرفتاری کے وارنٹ جاری ہوگئے ہیں، اب لالو کا دعویٰ ہے کہ ان کی بات کے لفظی معنی نہ نکالے جائیں، وہ تو قانون کے روڈ رولر کی بات کر رہے تھے، امیدوار اپنے اثاثوں کا اعلان کر رہے ہیں، سونیا گاندھی اور راہل گاندھی دونوں ہی بے گھر و آسرا ہیں، اگر سرکاری مکان سے نکال دئے جائیں تو نامعلوم بے چاروں کا کیا ہو اور ممبئی سے دنیا کا یا کم سے کم ہندوستان کا سب سے دولت مند سوشلسٹ رہنما میدان میں ہے جس کے پاس صرف سوا سو کروڑ روپے کے اثاثے ہیں۔

راجستھان میں بہوجن سماج پارٹی کے سبھی چھ رکن اسمبلی کانگریس میں شامل ہوگئے ہیں، اور بہار میں لالو کے واحد سالے سادھو یادو بھی۔

یہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی ایک تصویر ہے۔دوسری تصویر اس وقت سامنے آئی جب کسی نے لالو سے پوچھا کہ کانگریس کے لیے آپ مزید کچھ سیٹیں چھوڑنے پر کیوں تیار نہیں ہوئے؟

لالو نے جواب دیا کہ ’بھائی جب میں اپنے سالے کے لیے سیٹ نہیں چھوڑ سکا تو کانگریس کے لیے کیسے چھوڑ دیتا؟‘

لالو کو آپ کچھ بھی الزام دیجیئے، اقربا پروری کا الزام نہیں دے سکتے!

No comments:

Post a Comment