Friday, April 10, 2009

پنجاب کی رقاصائیں سندھ بدر

سندھ کے ضلع قمبر شہداد کوٹ میں جاری بسنت میلے میں فن کا مظاہرہ کرنے والی رقاصاؤں نے جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمان کے ایک مقامی راہنما اور کارکنوں کے کہنے پر علاقہ چھوڑ دیا ہے۔ انہیں پردے کے لیے اجرک تحفہ پیش کرتے ہوئے دو گھنٹے کے اندر علاقے سے نکل جانے کو کہا گیا تھا۔

جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمان گروپ کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات مولانا عبدالرزاق عابد لاکھو نے بی بی سی کو بتایا کہ انہوں نے انڈس ہائی وی پر اپنے علاقے وگن میں جاری بسنت میلے کی شکایت ضلعی پولیس انتظامیہ سے کی تھی اور ان کے تعاون سے رقاصاؤں کو علاقہ چھوڑدینے کو کہا تھا۔

جے یو آئی کے ترجمان کےمطابق ان کے چھ راہنماؤں پر مشتمل وفد مقامی پولیس افسر کے ہمراہ رقاصاؤں کے پاس پہنچا اور انہیں رقص بند کرنے کو کہا۔ مولوی لاکھو کےمطابق انہوں نے رقاصاؤں کی دو سربراہ خواتین کو پردے کے طور پر اجرک کا ’تحفہ‘ پیش کیا اور انہیں فوری طور پر علاقہ چھوڑ دینے کو کہا۔

بسنت میلے میں اٹھارہ رقاصائیں اپنا فن پیش کر رہی تھیں جو مذہبی تنظیم کے وفد کی آمد کے بعد ایک گھنٹے کے اندر علاقہ چھوڑ گئی ہیں۔ وگن میں بسنت میلہ دس روز کے لیے لگایا گیا تھا مگر منتظمین کے مطابق مذہبی تنظیم کی شکایت کے باعث انہوں نے تین دن میں بسنت میلے کا اختتام کردیا ہے۔

سندھ کو عام طور پر صوفیا کی سرزمین کہا جاتا ہے اور صوفیانہ کلام عوام کی اکثریت میں مقبول ہے مگر گزشتہ چند ماہ سے جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمان گروپ کے کارکن محفل ِموسیقی کے خلاف اپنے اکثریتی علاقوں میں اعتراض کرتے رہے ہیں۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا ہے کہ سندہ کے صوفی بزرگوں کے کلام پر انہیں اعتراض نہیں اور اسی لیے انہوں نے کبھی عابدہ پروین یا علن فقیر کی محفل پر اعتراض نہیں کیا ہے مگر وہ فحاشی اور عریانی کی اجازت نہیں دیں گے اور بقول ان کے ’پنجاب کی رقاصاؤں کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ سندہ کی سادہ لوح عوام کی جیبیں لوٹ لیں۔

No comments:

Post a Comment