چین میں دنیا کے سب سے طویل القامت شخص ہونے کا ایک نیا دعویدار سامنے آیا ہے۔
چینی صوبہ حنان کے علاقے تیانجن سے تعلق رکھنے والے سابق باسکٹ بال کھلاڑی ژہاؤ لیانگ کے طویل القامت ہونے کا پتہ اس وقت چلا جب وہ اپنے پاؤں کا علاج کروانے کے لیے ہسپتال پہنچے۔ ہسپتال میں ڈاکٹروں نے جب ان کا قد ناپا تو وہ دو اعشاریہ چار چھ میٹر یا آٹھ فٹ ایک انچ سے کچھ کم نکلا۔
اگر اس پیمائش کو تسلیم کر لیا جائے تو وہ اس وقت دنیا کے سب سے لمبے شخص سے دس سنٹی میٹر یا تین اعشاریہ نو انچ لمبے ہیں۔ اس وقت دنیا کے سب سے طویل القامت شخص کا اعزاز چین ہی کے ستاون باؤ زیشن کے پاس ہے۔ باؤ زیشن سات فٹ آٹھ اعشاریہ نو پاچن انچ طویل ہیں اور ان کا نام سنہ 2005 میں گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔
تاہم اب ستائیس سالہ ژہاؤ اپنے سب سے زیادہ طویل القامت ہونے کا دعوٰی پیش کر رہے ہیں۔ جب تک گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے ماہرین ان کے اس دعوے کی تصدیق نہیں کر دیتے انہیں باقاعدہ طور پر دنیا کا سب سے لمبا آدمی نہیں مانا جائے گا۔ چین کے سرکاری خبر رساں ادارے ژن ہوا کے مطابق ژہاؤ سنہ 2006 تک بیروزگار تھے اور اس کے بعد ہی انہوں نےگلیوں میں اپنے فن کا مظاہرہ کرنا شروع کیا تھا۔
چینی صوبہ حنان کے علاقے تیانجن سے تعلق رکھنے والے سابق باسکٹ بال کھلاڑی ژہاؤ لیانگ کے طویل القامت ہونے کا پتہ اس وقت چلا جب وہ اپنے پاؤں کا علاج کروانے کے لیے ہسپتال پہنچے۔ ہسپتال میں ڈاکٹروں نے جب ان کا قد ناپا تو وہ دو اعشاریہ چار چھ میٹر یا آٹھ فٹ ایک انچ سے کچھ کم نکلا۔
اگر اس پیمائش کو تسلیم کر لیا جائے تو وہ اس وقت دنیا کے سب سے لمبے شخص سے دس سنٹی میٹر یا تین اعشاریہ نو انچ لمبے ہیں۔ اس وقت دنیا کے سب سے طویل القامت شخص کا اعزاز چین ہی کے ستاون باؤ زیشن کے پاس ہے۔ باؤ زیشن سات فٹ آٹھ اعشاریہ نو پاچن انچ طویل ہیں اور ان کا نام سنہ 2005 میں گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔
تاہم اب ستائیس سالہ ژہاؤ اپنے سب سے زیادہ طویل القامت ہونے کا دعوٰی پیش کر رہے ہیں۔ جب تک گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے ماہرین ان کے اس دعوے کی تصدیق نہیں کر دیتے انہیں باقاعدہ طور پر دنیا کا سب سے لمبا آدمی نہیں مانا جائے گا۔ چین کے سرکاری خبر رساں ادارے ژن ہوا کے مطابق ژہاؤ سنہ 2006 تک بیروزگار تھے اور اس کے بعد ہی انہوں نےگلیوں میں اپنے فن کا مظاہرہ کرنا شروع کیا تھا۔
No comments:
Post a Comment